جس دن ہوا یہ پیدا
جس دن ہوا یہ پیدا
اس دن ہی شمع دیکھی
اس دن ہی محبت کی
اس دن ہی جان دیدی
نہ کوئی گلہ اس کو
نہ کوئی شکایت ہے
چپ چاپ ہی یہ آئے
چپ چاپ چلا جائے
نہ دنیا کی ہے خواہش
نہ اور طلب کوئی
شمع کے لیے آئے
شمع پہ ہی مر جائے
پروانوں کی عادت یہ
گر ہم بھی سیکھ پاتے
جیتے تو ساتھ جیتے
مرتے تو ساتھ مرتے
مقصد پہ یقین ہو جب
سب کچھ ہے یہاں ممکن
دنیا کو ہلا دینا
سر ہنس کے کٹا دینا اتباف ابرک
Post a Comment